روح سلوک |
|
توبہ کا مرہم مرے دل میں جب ان کا غم نہ ہوگا وہ دن کیا لائقِ ماتم نہ ہوگا گناہوں کے تقاضوں پر عمل سے گناہوں کا تقاضا کم نہ ہوگا ہوائے نفس نے پائی ہوا تو چراغِ معصیت مدھم نہ ہوگا بڑھے گا اس قدر زخمِ معاصی اثرؔ توبہ کا پھر مرہم نہ ہوگا پھر ایسا وقت بھی آئے گا اک دن صدورِ معصیت پر غم نہ ہوگا حرم والا شناسا ہوگا اس کا کہ جس کے دل میں نا محرم نہ ہوگا اثرؔ اس وقت کیا توبہ کرو گے کہ جب نفسِ لعیں میں دم نہ ہوگا