روح سلوک |
|
دو چار دن کی بات ہے کوٹھی بنگلے بہتریں دو چار دن کی بات ہے کیا مکاں کیسے مکیں دو چار دن کی بات ہے ایک دن آکر خزاں ویران کردے گی چمن سرو سنبل یاسمیں دو چار دن کی بات ہے آج تک کوئی نہیں جو موت میں کرتا ہو شک زندگانی بالیقیں دو چار دن کی بات ہے ایک دن یہ صورتیں تبدیل ہوں گی بالیقیں لاکھ کہلائو حسیں دو چار دن کی بات ہے اے کسانِ سست اٹھ کھیتی لگا سبزہ اگا پاس تیرے یہ زمیں دو چار دن کی بات ہے میں نے مانا ہے مشقت راہِ حق میں پر اثرؔ کچھ زیادہ تو نہیں دو چار دن کی بات ہے