اپنی عطا کی بارشیں برسا دے اے کریم
حاضر ہوں تیرے در پہ ہجومِ خطا کے ساتھ
طوفاں کے رخ کو موڑنا ان کا مذاق ہے
چلتے نہیں ہیں اہلِ محبت ہوا کے ساتھ
کارِ جہاں محال ہے اسباب کے بغیر
عزمِ دوا بھی چاہیئے حرفِ دعا کے ساتھ
مردوں کی خود ہی شرم سے آنکھیں نہ اٹھ سکیں
بہنیں اگر حجاب سے نکلیں حیا کے ساتھ
باغِ رہِ سلوک میں ممکن نہیں اثرؔ
حاصل فنا کا پھول ہو خارِ انا کے ساتھ
٭٭٭٭
قطعہ
بیٹھے بٹھائے خود کو نہ دل گیر کیجئے
رخت سفر تو باندھئے تدبیر کیجئے
منزل نہ مل سکے گی بلا پیروی کئے
لاکھ اسوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہ تقریر کیجئے