روح سلوک |
|
محبت عام کرنا چاہتاہوں اپنے مولیٰ کی محبت عام کرنا چاہتا ہوں گرچہ ادنیٰ ہوں پر اعلیٰ کام کرنا چاہتا ہوں جیتے جی محنت مشقت کررہا ہوں اس لئے میں جنت الفردوس میں آرام کرنا چاہتا ہوں مجھ پہ اک ذاتِ حقیقی کی حقیقت کھل گئی ہے ٹکڑے ٹکڑے اب بتِ اوہام کرتا چاہتا ہوں چشم و دل نطق و سماعت روح کا پہرہ ہے سب پر نفس کے ہر وار کو ناکام کرنا چاہتا ہوں دوسروں سے کیا کروں شکوہ شکایت بے رخی کی خود کو ہی اب موردِ الزام کرنا چاہتا ہوں اہلِ دنیا سے مجھے کوئی توقع کس لئے ہو حاصل اپنے رب سے ہی انعام کرنا چاہتا ہوں