نعت
اثرؔ جو شامع محشر کے گُن گایا نہیں کرتے
شفاعت وہ کبھی خوابوں میں بھی پایا نہیں کرتے
اگر ہے عشق صادق آپ کا تو کام لازم ہے
فقط یوں نام کے عشاق کہلایا نہیں کرتے
گریزاں ان سے جو رہتے ہیں اکثر ہاتھ ملتے ہیں
جو ان پر جان دیتے ہیں وہ پچھتایا نہیں کرتے
فراقِ مصطفیٰ ﷺ میں دل بھی اپنا خون روتا ہے
فقط ہم آنکھ ہی سے اشک برسایا نہیں کرتے
اسے جانے دو طیبہ تم نہ اس کا راستہ روکو
یہ دیوانہ ہے دیوانوں کو سمجھایا نہیں کرتے
نگاہوں میں بسا ہے جب سے نقشہ سبز گنبد کا
تو دوجے کوئی بھی منظر ہمیں بھایا نہیں کرتے
مرے آقا ﷺ کا در لوگو بہاروں کا خزینہ ہے
وہاں ذوقِ طلب کے پھول مرجھایا نہیں کرتے
اثرؔ ہے نعت جیسی بھی سنا دے اپنے آقا ﷺ کو
کہ وہ جذبات کی توہین فرمایا نہیں کرتے