روح سلوک |
|
عشقِ مجاز میں جب مبتلا ہو آدمی عشقِ مجاز میں پھر کیا عجب کہ دل نہیں لگتا نماز میں مصروف ہے جو بندہ بظاہر نماز میں مشغول ہے خدا سے وہ راز و نیاز میں شہبازیت کے نام پہ دھبّہ ہے دوستو کرگس کی خصلتیں ہیں اگر شاہباز میں آواز میں گلے کی کہاں ہے اثرؔ وہ سوز کیف و سرور و درد ہے جو دل کے ساز میں گو جسم سے مقیم کراچی میں ہے ضرور لیکن اثرؔ کا دل ہے زمینِ حجاز میں