روح سلوک |
|
اب کیا مری آنکھوں میں رہے حسن کی قیمت رکھا ہے ترے عشق کا سودا مرے آگے آنکھوں میں سمایا ہے یہاں حسن کا خالق مٹی کے کھلونوں کو نہ بکھرا مرے آگے محجوب ہوں میں اپنے گناہوں کی بدولت موجود ہے وہ جانِ تمنا مرے آگے اک خضر سی صورت پہ ہے انگشت نمائی اٹھا ہے تقدس کا جنازہ مرے آگے کہتے ہیں جسے رشکِ چمن حاصلِ گلشن ہر وقت ہے وہ پھول سا چہرہ مرے آگے ٭٭٭٭ کسی اللہ والے کا جو دامن ہاتھ آجائے تو اک گل ہی نہیں گلشن کا گلشن ہاتھ آجائے