روح سلوک |
|
کنول نہیں کوئی بہت سے پھول ہیں لیکن کنول نہیں کوئی کہ میرے شیخ کا نعم البدل نہیں کوئی ہے حبِ شیخ کی دولت ہی میرا سرمایہ سوائے عشق مرے پاس عمل نہیں کوئی وسائلِ غمِ عقبیٰ شعار کر ورنہ مسائلِ غمِ دنیا کا حل نہیں کوئی نماز و ذکر و تلاوت رفیق اصلی ہیں کہ اور مونسِ وقتِ اجل نہیں کوئی نہیں ہے متبع شیخ گر مرید اثرؔ تو اس کے نخلِ محبت میں پھل نہیں کوئی ٭٭٭٭ رہبرِ کامل جس نے میرے قلب کی تخلیق کی میں نے اس خالق کو اپنا دل دیا شکر اس ہادی کا ہو کیونکر ادا جس نے ایسا رہبرِ کامل دیا