یہ تیر اُس غلام پر ؎
یہ تیر اُس غلام پر اُس تیرگی کی شام پر
بدذوق و بدکلام پر اُس گرگٹِ الہام پر
جو کر نہ کچھ عمل سکے جو صرف ہاتھ مل سکے
جس کا نہ زور چل سکے خود نطقِ بے لگام پر
سمجھ نہ تھی جسے ذرا دل جس کا کذب سے بھرا
ہیضے کی موت میں مرا پلتا رہا حرام پر
ڈرپوک بزدلی کرے غیروں کی پیروی کرے
آقا ﷺ سے دشمنی کرے لعنت ہے اس غلام پر
یہ مسئلہ ادق نہیں جب نام اور نسق نہیں
مرزائیوں کا حق نہیں اس دین پر اسلام پر
اک وہ شہِ دنیا و دیں اک یہ درندئہ زمیں
دھبّہ ہے مرزائے لعیں انسانیت کے نام پر
اپنی سزا وہ پائے گا دوزخ ضرور جائے گا
آنکھوں سے خوں بہائے گا اپنے خیالِ خام پر
ملتی بھی کیوں اسے سحر پھرتا رہا وہ دربدر
وہ جس کو ناز تھا اثرؔ انگریز کے نظام پر
؎ سگِ قادیان مرزا غلام احمد قادیانی ملعون