روح سلوک |
|
پچھتائے گا تو عہدِ ضعیفی میں وگرنہ کر اپنی جوانی کو فدا سوچ سمجھ کر پنہاں ہے تری ذات میں خود منزلِ مقصود ہاتھوں میں ترے ہاتھ دیا سوچ سمجھ کر دنیا نے کسی سے بھی وفاداری نہیں کی دنیا سے اثرؔ دل کو لگا سوچ سمجھ کر ٭٭٭٭ عشق کا اظہار مزین نورِ سنت سے اگر رخسار ہوجائے نہاں جو عشق ہے اس عشق کا اظہار ہوجائے نبی ﷺ کے نام لیوا بے عمل ہیں مستحقِ دار گرونانک کا پیرو کیوں نہ پھر سردار ہوجائے