خود ہی منزل نے پکارا
اہلِ دل دل سے لگاتے ہیں ترے خاروں کو
گل و گلزار سمجھتے ہیں وہ انگاروں کو
حق پرستی کے لئے جاں سے گزر جاتے ہیں
تو نے دیکھا ہی نہیں حق کے پرستاروں کو
دین پہ چلنا ہے یوں رہبرِ کامل کے بغیر
جیسے رکھتا ہو کوئی ہاتھ میں انگاروں کو
قابلِ پیار ہیں بس پیارے نبی ﷺ کے پیرو
پیار سے کوئی بتائے تو مرے پیاروں کو
تو ہی بتلا کہ تیرے بندے کہاں جائیں گے
تو اگر منہ نہ لگائے گا خطا کاروں کو
اہلِ دل ہم کو حقارت سے نہیں دیکھتے ہیں
قابلِ رحم سمجھتے ہیں گناہگاروں کو
دین کی بات سمجھ میں آتی ہے انہیں
صرف دنیا سے سرو کار ہے بیچاروں کو