طریقِ اولیاء
طریقِ اولیاء ہے یہ ولایت کی نشانی ہے
محبت بانٹنا اہلِ محبت کی نشانی ہے
مقابل شیخ کے بیباک ہوجانا نہیں اچھا
ترا مرعوب ہوجانا ہی عظمت کی نشانی ہے
پسِ پردہ نظر آتا ہے ہر ہر شے میں اک محجوب
تمام عالم مرے مولیٰ کی قدرت کی نشانی ہے
کسی پر آئے غصہ جب رہے پھر یاد لاتغضب
یہی مومن کا ہے مذہب یہ نسبت کی نشانی ہے
یہ ناقص عقل والی عقلِ کامل کو اڑاتی ہیں
فدا ہونا حسینوں پر حماقت کی نشانی ہے
جو قابل ہیں وہ اپنے آپ کو قابل نہیں کہتے
لیاقت کا چھپانا ہی لیاقت کی نشانی ہے
کوئی خوش قامت آئے گر تو ہو پہرہ نگاہوں پر
یہی تو سب سے بڑھ کر استقامت کی نشانی ہے
نوافل اور وظائف کی جو کثرت ہے سر آنکھوں پر
مگر ترکِ معاصی ہی ولایت کی نشانی ہے