روح سلوک |
|
توبہ کا دروازہ ارے انساں تجھے کیا ہوگیا ہے تُو ردّ و کد میں آخر کیوں کھڑا ہے بہت رحمٰن ہم سب کا خدا ہے تُو کیوں مایوسیوں میں مبتلا ہے ابھی توبہ کا دروازہ کھلا ہے نہیں ہرگز نہیں یہ بے حیائی ترے توبہ سے خوش ہوگی خدائی گھٹائے نااُمیدی جب بھی چھائی جنابِ حق سے یہ آواز آئی ابھی توبہ کا دروازہ کھلا ہے تُو توبہ سے نہ ہو بددل نہ گھبرا رہا اب تک اگر غافل نہ گھبرا سکوں ہوگا تجھے حاصل نہ گھبرا تجھے مل جائے گی منزل نہ گھبرا ابھی توبہ کا دروازہ کھلا ہے