مرزا ٹھگوں سے کم نہیں ؎
یہ کہنا کچھ ستم نہیں ہرگز فضول ذم نہیں
کہتے ہیں جھوٹ ہم نہیں مرزا ٹھگوں سے کم نہیں
دجّال کاذب و لعیں وہ شخص مارِ آستیں
وہ دوزخی ہے بالیقیں وہ لائقِ ارم نہیں
وہ باغی شہنشاہ کا وہ خار حق کی راہ کا
اس قوم پر اللہ کا وہ قہر تھا کرم نہیں
وہ مرکزِ تشنہ لبی وہ گمرہِ تیرہ شبی
وہ شخص تو ذی عقل بھی اللہ کی قسم نہیں
کانٹا رہِ نجات کا رہزن اندھیری رات کا
اپنی کسی بھی بات کا وہ رکھ سکا بھرم نہیں
وہ نفس کا غلام بھی بدذوق و بد کلام بھی
بدنام اس کا نام بھی ہر گز وہ محترم نہیں
مرزائیوں کا خوف و ڈر سنیئے ہے قصہ مختصر
آئے مقابلِ اثرؔ اتنا کسی میں دم نہیں
؎ سگِ قادیان مرزا غلام احمد قادیانی ملعون