روح سلوک |
|
لائے تو کوئی پیر مرے پیر کی طرح نظروں کی ہے مثال کسی تیر کی طرح ہوتا ہے اس کا وار بھی شمشیر کی طرح کرلیں ارادہ آج ہی ترکِ گناہ کا ہرگز نہیں یہ مسئلہ کشمیر کی طرح آسان ہو گا منزلِ جنت کا راستہ دنیا کو گر گزار دیں رہگیر کی طرح میں اس طرح خدا سے دُعا مانگتا ہوں اب حاصل ہو عشقِ شیخ مجھے میرؔ ؎ کی طرح صحبت میں فہم دین میں تقویٰ میں علم میں لائے تو کوئی پیر مرے پیر کی طرح دامن خدا کے پیاروں کا تھاما ہے اس لیے جنت میں مَیں بھی ساتھ ہوں قطمیر کی طرح جناب حضرت سید عشرت جمیل میرؔ صاحب دامت برکاتہم