روح سلوک |
|
زوالِ حُسن حسن کو جب زوال ہوتا ہے عشق کا انتقال ہوتا ہے جو بھی مرتا ہے مرنے والوں پر اس کا جینا محال ہوتا ہے خواہشِ نفس ہے وہ شے جس کا خون کرنا حلال ہوتا ہے کھانا پڑتی ہے اس کو گالی بھی جو پرستارِ گال ہوتا ہے روح ہوتی ہے سربلند جبھی نفس جب پائمال ہوتا ہے جس کے سر پر اثرؔ ہو فکرِ مآل اس کے قدموں میں مال ہوتا ہے