نعت
اہل دنیا کو مبارک گلشنِ دنیا کے پھول
دامنِ عشاق میں ہیں مدحتِ آقا ﷺ کے پھول
رشکِ گلشن کو بھلا کیا احتیاجِ رنگ و بو
خود معطر ہو گئے باغ نبی ﷺ میں آ کے پھول
ایسا عاشق جھانک لے اپنے گریباں میں ذرا
جس کے دامن میں نہیں ہیں سنتِ آقا ﷺ کے پھول
حسنِ کردار و عمل سے چن لئے اصحاب نے
دہر سے سرکار جب رخصت ہوئے بکھرا کے پھول
دامنِ شعر و سخن یکسر معطر ہو گیا
فکر نے جب بھی چنے مدحِ شہِ والا کے پھول
ذکر کیا نورِ ازل رشکِ کنول کا چھڑ گیا
منہ چھپاتے پھر رہے ہیں باغ میں شرما کے پھول
خوشبوئے حسنِ عمل ہی جب نہیں باقی تو پھر
عشق کے دعوے ہیں ایسے جس طرح مرجھا کے پھول
یوں غلامانِ شہِ دیں ﷺ آج بھی دنیا میں ہیں
اے اثرؔ کھلتے ہیں جیسے درمیاں دریا کے پھول