روح سلوک |
|
شکل وصورت بنانے سے ڈرتے ہیں آپ پیروی جب زمانے کی کرتے ہیں آپ دعویٰٔ عشق کیسا ہے پھر جانِ من سنئے پردیس میں آپ ذکرِ وطن یہ جوانی خدا پر فدا کیجئے زندگانی کا حق یوں ادا کیجئے وار دیجئے انہی پر اثرؔ جان و تن سنئے پردیس میں آپ ذکرِ وطن اب تو اظہار کیجئے خیالات کا کچھ اثر بھی ہوا ہے مری بات کا یا فقط اس کو سمجھا اثرؔ کا سخن سنئے پردیس میں آپ ذکرِ وطن