روح سلوک |
|
خالقِ آفتاب روشنی بے حساب ہے دل میں خالقِ آفتاب ہے دل میں دیدئہ عقل پر ہی پردہ ہے حسن تو بے حجاب ہے دل میں ماہ پاروں کی کیا حقیقت ہے خالقِ مہتاب ہے دل میں جب سے دیکھا ہے غیر کی جانب اک عجب اضطراب ہے دل میں احتسابِ گناہ کیوں نہ کروں خوفِ روزِ حساب ہے دل میں بارشِ اشک ہے برسنے کو رقّتوں کا سحاب ہے دل میں دل کو غیروں سے کر رہا ہوں صاف یہ مہم کامیاب ہے دل میں ماہ پاروں کی کیاحقیقت ہے خالق ماہتاب ہے دل میں