روح سلوک |
|
کھٹک گناہ وہ ہے ترے دل کو جو کھٹک جائے تو ارتکاب سے پہلے ذرا جھجک جائے خیال ہو کہ کوئی دیکھ تو نہیں لے گا کسی کی پائوں کی آہٹ سے بھی ٹھٹک جائے مجاہدات کی ہانڈی میں شے جو پک جائے پھر اس کی خوشبو بھلا کیوں نہ دور تک جائے چھپائی بوئے مئے عشق کب تلک جائے سرورِ قلب نگاہوں سے گر چھلک جائے بہارِ عشقِ حقیقی وہ پا نہیں سکتا دیارِ عشقِ مجازی میں جو بھٹک جائے مجاز کے خس و خاشاک کو جلا دے گی یہ آگ عشقِ حقیقی کی گر بھڑک جائے