پھول
روپوش ہوگئے ہیں جبھی گلستاں سے پھول
رشکِ چمن کی تاب بھی لاتے کہاں سے پھول
خوشبو جدا ہے رنگ الگ شاخ منفرد
جیسے زمیں پہ اترے کوئی آسماں سے پھول
اس رشکِ گلستاں کا تعارف عجیب ہے
آنکھوں سے مستی لفظ سے خوشبو زباں سے پھول
عشق و وفا کی باس ہے جذب و فنا کا رنگ
دنیا میں جیسے آئے ہوں باغِ جناں سے پھول
ثابت ہوا کہ گلشنِ عشقِ خدا ہے یہ
پھیلا رہے ہیں دہر میں خوشبو یہاں سے پھول
ویرانیِ چمن پہ ہو صحرا بھی خندہ زن
دیکھے ذرا ہٹا کے کوئی درمیاں سے پھول
دامن تہی رہے یہ بعید از قیاس ہے
مانگے جو گڑگڑا کے اثرؔ باغباں سے پھول