میں کسی قابل نہیں
باوجودِ علم قربِ حق جسے حاصل نہیں
عالمِ منزل تو ہے وہ بالغِ منزل نہیں
دفترِ اہلِ محبت ہی میں وہ داخل نہیں
وہ جو اُن کے حلقۂ احباب میں شامل نہیں
مشعلِ عشق و جنوں نے مجھ کو دکھلائی ہے راہ
صد مبارک باد میں دانا نہیں عاقل نہیں
اہلِ دل کے دل سے تیرا دل ہے بددل کس قدر
دل یہ کہتا ہے ترے پہلو میں شائد دل نہیں
کس طرح دیکھے فنا فی اللہ کی منزل کا خواب
مرتبہ جس کو فنا فی الشیخ کا حاصل نہیں
ہم اگر مٹی کی شکلوں سے کریں صرفِ نظر
خالقِ لیلیٰ کا ملنا پھر کوئی مشکل نہیں
میری نظروں کو کرے خیرہ ستاروں کی چمک
کیا مرے پیشِ نظر حسنِ مہِ کامل نہیں