روح سلوک |
|
وعدہ کرو نہ تم اس سے کچھ بھی زیادہ کرو فقط شیخ سے استفادہ کرو کروں گا نہ آزاد آنکھوں کو اب تم اس عزم کا پھر اعادہ کرو ارادہ نہ ہونا ہی کافی نہیں نہیں دیکھنے کا ارادہ کرو کروں گا نہ خلوت کو اپنی سیاہ بھری بزم میں آج وعدہ کرو نہیں ہے اگر دل میں خوفِ خدا تو کچھ احترامِ لبادہ کرو قدم سوئے منزل اٹھانا مگر اثرؔ پہلے تعیینِ جادہ کرو