روح سلوک |
|
نعت ہے بحرِ عشق سامنے فوراََ اُتر چلو دامن میں پھر سمیٹنے لعل و گہر چلو چلنا تمھارا کام ہے پہنچانا اُن کا کام گر بال و پر نہیں ہیں تو بے بال و پر چلو رو رو کے پہلے اشک کا دریا بہائو تم پھر بہہ کے سیلِ اشک میں طیبہ نگر چلو بگڑے نہ آخرت کی کوئی بات بھی کہیں دنیائے بے ثبات سے ایسے گزر چلو ہے منزلِ بہشت کی تم کو طلب تو پھر فرمایا جس طرف کو نبی ﷺ نے ادھر چلو گر صادق و امیں کی زیارت کا شوق ہے صدیقۂ جہان کے پاکیزہ گھر چلو صدقِ طلب کے ساتھ اٹھائو قدم اثرؔ مانا کہ زادِ راہ نہیں ہے مگر چلو