حجاجِ کرام سے خطاب
کسی اللہ والے سے تعلق جب نہیں ہوتا
تو کعبے میں بھی بندہ آشنائے رب نہیں ہوتا
وہ بیت الرب کے چکر تو لگاتا ہے مگر اے دوست
بوجہِ فسق رب البیت کا اقرب نہیں ہوتا
وہ صالح بن نہیں سکتا کبھی الحاج ہو کر بھی
جسے اصلاح سے اپنی کوئی مطلب نہیں ہوتا
جو رویا ملتزم پر تھا وہ ہنستا ہے گناہوں میں
جو حاجی بن کے آیا ہے ولی کیوں اب نہیں ہوتا
عرب میں متقی تھا جب عجم میں کیا ہوا ہے اب
جگہ ہے کوئی ایسی بھی جہاں پر رب نہیں ہوتا
وہاں شیطان کو مارا یہاں پر نفس کو ماریں
جہادِ نفس دنیا میں کہاں اور کب نہیں ہوتا
امیدِ مغفرت پر جرأتِ عصیاں حماقت ہے
شریف النفس بندوں کا تو یہ مشرب نہیں ہوتا