ابھی مت پوچھئے
کیسی بندش آنکھ پر ہے یہ ابھی مت پوچھئے
کس لئے نیچی نظر ہے یہ ابھی مت پوچھئے
اصل آنکھیں تو کھلیں گی قبر میں جانے کے بعد
کون اصلی دیدہ ور ہے یہ ابھی مت پوچھئے
حسن کا جغرافیہ بدلے تو پھر معلوم ہو
عشق کتنا معتبر ہے یہ ابھی مت پوچھئے
روزِ محشر کی طوالت سے پتہ چل جائے گا
زیست کتنی مختصر ہے یہ ابھی مت پوچھئے
ملنے دیجئے نامۂ اعمال دائیں ہاتھ میں
محنتوں کا کیا ثمر ہے یہ ابھی مت پوچھئے
روزِ محشر خالقِ زر خوش ہو گر تو ہے ظفر
پاس کتنا مال و زر ہے یہ ابھی مت پوچھئے
خود کھلے گا صاحبِ تاثیر ہو جانے کے بعد
صحبتوں کا کیا اثر ہے یہ ابھی مت پوچھئے
معرکے میں نفس کے لیجے اثرؔ کا امتحاں
لومڑی یا شیر نر ہے یہ ابھی مت پوچھئے