روح سلوک |
|
حمد نشۂ عشق کو زائل نہیں ہونے دیتا حسن اغیار پہ مائل نہیں ہونے دیتا پردئہ عقل کو حائل نہیں ہونے دیتا عشق محتاجِ دلائل نہیں ہونے دیتا دعویٰ کرتا ہے وہ کیا عشق میں جانبازی کا دل کو زخموں سے جو گھائل نہیں ہونے دیتا آنکھ کہتی ہے نظر کیوں نہیں آتا محبوب دل مگر عقل کا قائل نہیں ہونے دیتا اہلِ ایقان کو مشغولیٔ قرآن و حدیث محوِ اخبار و رسائل نہیں ہونے دیتا غیرتِ بندگیٔ حق کا کرشمہ ہے اثرؔ جو کسی غیر کا سائل نہیں ہونے دیتا