روح سلوک |
|
اثر پھر کس طرح آئے گا آہوں میں اثرؔ مشغول ہیں جب ہم گناہوں میں اثر پھر کس طرح آئے گا آہوں میں وظائف بڑھ رہے ہیں روز و شب بیشک کمی ہوتی نہیں لیکن گناہوں میں نمازِ فجر میں ہوتے نہیں اکثر بہت سے لوگ تو ہیں عید گاہوں میں نہیں ہے خرچ تو راہِ خدا میں بس ہیں اخراجات تو شادی بیاہوں میں مرے دل میں نہیں تیرے سوا کوئی مرا دل خود بھی شامل ہے گواہوں میں ٭٭٭٭ اثرؔ تم اس طرح خود کو سعادت مند کرلینا حسیں جب سامنے آئیں تو آنکھیں بند کرلینا