روح سلوک |
|
غفلتِ روزِ جزا وہ اپنی راہ میں جس کو قبول کرتے ہیں تو اس کی راہ کے کانٹوں کو پھول کرتے ہیں مجھے تو غفلتِ روزِ جزا پہ حیرت ہے کہ اہلِ عقل کہیں ایسی بھول کرتے ہیں ہمیں بھی چاہیئے راہوں میں ان کی بچھ جائیں مقامِ قرب سے جب وہ نزول کرتے ہیں دکھائی اُن کو نہیں دیتا کیا درِ توبہ یہ لوگ خواہش عصمت فضول کرتے ہیں وہ جن کے سامنے ہوتی ہے روح کی پرواز وہ خواہشات کو پیروں کی دھول کرتے ہیں ٭٭٭٭ دنیا یہ سمجھتی ہے کہ دل ٹوٹ رہا ہے دراصل یہ جنت کے مزے لوٹ رہا ہے