روح سلوک |
|
حیاتِ جاوداں اک حیاتِ جاوداں پاؤں گا میں شیخ کے قدموں پہ مر جاؤں گا میں عقل کی دیوار کو ڈھاؤں گا میں عشق کی منزل جبھی پاؤں گا میں خود سمجھ پایا نہیں ان کا مقام دوسروں کو خاک سمجھاؤں گا میں عقل سے جاتا رہا تو کیا ہوا ان کا دیوانہ تو کہلاؤں گا میں حبِ مرشد حبِ آقا ﷺ حبِ حق جان جب کھوئوں گا تب پاؤں گا میں شوقِ عرضِ مدعا تو ہے مگر ان کے آگے کچھ نہ کہہ پاؤں گا میں