مراقبۂ موت و حشر
پہلے تو یہ سوچئے میں کس قدر بیمار ہوں
اور پھر مرنے کو گویا اب تو میں تیار ہوں
بعد اس کے سوچئے میں مر گیا روتے ہیں سب
جمع میرے مرنے کی سن کر خبر ہوتے ہیں سب
مجھ کو تختے پر لٹایا اور نہلانے لگے
پھر کفن کچھ لوگ مل کر مجھ کو پہنانے لگے
اب مجھے سب دیکھتے ہیں آخری دیدار ہے
سب کے دل میں حسرتیں ہیں سب کے دل میں پیار ہے
اب جنازہ ہے مرا تیار لے جانے لگے
اہلِ خانہ کو مرے کچھ لوگ بہلانے لگے
لا کے میت کو مری مسجد کے باہر رکھ دیا
اور پھر میرا جنازہ سب نے مل کر پڑھ لیا
اب مجھے کچھ لوگ قبرستان لے جانے لگے
پھر وہ قبرستاں پہنچ کر مجھ کو دفنانے لگے