نعت
رہنمائوں کو بھی تعلیم یہ دی جاتی ہے
منزلِ خلد فقط راہِ نبی ﷺ جاتی ہے
فرش پر ان کے وسیلے سے جو کی جاتی ہے
عرشِ اعظم پہ وہ فریاد سنی جاتی ہے
کیا عجب چیز ہے یہ عشقِ نبی ﷺ کا مشروب
جتنا پیتا ہوں مری پیاس بڑھی جاتی ہے
کس لئے ذاتِ شہِ دیں نہ بنے محورِ عشق
کیا محبت بھی کسی اور سے کی جاتی ہے
عازمِ طیبہ کو حسرت سے کھڑا دیکھتا ہوں
بیٹھا جاتا ہے یہ دل سانس رکی جاتی ہے
فکر و فن الفتِ سرکار ﷺ میں ہوجائے فنا
تب کہیں جاکے کوئی نعت لکھی جاتی ہے
راہِ طیبہ میں کسے فکرِ اساسِ ہستی
بے خودی چھاتی ہے ایسی کہ خودی جاتی ہے