روح سلوک |
|
تُو حسینوں کے چکر میں پھرتا ہے کیوں تجھ کو ہرگز ملے گا نہ اس میں سکوں تجھ کو برباد کر دے گا تیرا جنوں ہے ترے سامنے ذلتوں کا کنواں آج کے نوجواں سن لے میری فغاں تجھ کو دیتا ہوں اللہ کا واسطہ ترک کر اب تو تجویز خود ساختہ تُونے اپنا لیا غیر کا راستہ تجھ کو بننا تھا اسلام کا پاسباں آج کے نوجواں سن لے میری فغاں تُو جو سامان کرتا ہے کل کے لئے یہ بھی سوچا کبھی ایک پل کے لئے کچھ رکھا بھی ہے وقتِ اجل کے لئے یا فقط پیاس اور یاس و محرومیاں آج کے نوجواں سن لے میری فغاں