آہ جو قربِ مولیٰ سے محروم ہے
خود ہی ظالم ہے وہ خود ہی مظلوم ہے
ظاہراً خوش ہے باطن میں مغموم ہے
کیوں نہ ہو جب ہو خالق خوشی کا خفا
اب ضعیفوں سے ہے یہ مری التجا
خود کو تیار رکھیں برائے قضا
کاش ہوجائے پورا وہ قبل از اجل
رب سے وعدہ کیا تھا جو روزِ ازل
اتنے احساں فراموش اور بے عمل
ایسے ہرجائی ہوتے ہیں اہلِ وفا
اب ضعیفوں سے ہے یہ مری التجا
خود کو تیار رکھیں برائے قضا
دیں کا فقدان دنیا کی بہتات ہے
آخری عمر میں محوِ لذات ہے
اس قدر بے حسی بھی بری بات ہے
جاکے مرقد میں جاگے گا احساس کیا
اب ضعیفوں سے ہے یہ مری التجا
خود کو تیار رکھیں برائے قضا