تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ضروری ہے ، اس لئے کہ اس شہر ِ مدینہ کی شان ہی ایسی ہے جیساکہ ثریا کے لئے ستارہ۔(فتح الباری ج ۴ /ص ۸۹) فائدہ: اور نبی اکرم ﷺ کے مبارک شہرکو ”مدینہ منورہ“ یعنی روشن شہر کہاجاتاہے ۔یہ اس نسبت سے کہا جاتا ہے کہ آنحضرت ﷺ کی آمدکے بعد یہ شہر روشن ہوا، اور اس شہر کی ہرچیز روشن ہوئی ،جیسا کہ حدیث شریف میں ہے : ” حضرت انس رضى الله عنہ فرماتے ہیں کہ جس روز رسول انور ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو اس روز مدینہ کی ہر چیز منور ہوگئی․․․“ الحدیث ۔(مسند أحمد ج3 / 221و سنن الترمذي رقم 3618) فضیلت نمبر۵ فتحِ مکہ سے قبل مدینہ کی طرف ہجرت فرض ہونے کا بیان اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے:{إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ قَالُوا فِيمَ كُنْتُمْ قَالُوا كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِي الْأَرْضِ قَالُوا أَلَمْ تَكُنْ أَرْضُ اللَّهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُوا فِيهَا فَأُولَئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَسَاءَتْ مَصِيرًا (97) إِلَّا الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ لَا يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً وَلَا يَهْتَدُونَ سَبِيلًا (98) فَأُولَئِكَ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَعْفُوَ عَنْهُمْ وَكَانَ اللَّهُ عَفُوًّا غَفُورًا (99)} [النساء: 97 - 99] ترجمہ: بے شک فرشتے جن لوگوں کی جان ایسی حالت میں قبض کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کر رکھا تھا ان سے فرشتے کہتے ہیں کہ تم کس حال میں