تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بدائع الصنائع میں ہے۔ فإن کان من الجانبین مدۃ سفر فإن کانت فی المصر فلیس لها أن تخرج حتی تنقضي عدتها فی قول أبي حنیفة رحمه الله وإن وجدت محرماً، وعند أبي یوسف ومحمد لها أن تخرج إذا وجدت محرماً،ولیس لها أن تخرج بلا محرم بلا خلاف . صورت نمبر(۷) : اگر یہ حادثہ ایسی جگہ پیش آیا کہ وہ جگہ یا تو صحرا وجنگل ہے ،یا ایسا دیہات یا مقام ہے جہاں اس عورت کی جان ومال محفوظ نہیں ، تو ایسی صورت میں اس کے لئے جائز ہے کہ وہ سفر جاری رکھے اور کسی ایسی قریبی جگہ پہنچ جائے جہاں امن وامان ہو اور وہاں سے نہ نکلے یہاں تک کہ عدت پوری ہوجائے ، خواہ اس کومحرم میسر ہو یا نہ ہو دونوں صورتوں میں سفر حج کو ملتوی کردے، اور اگر احرام باندھ چکی تھی تو حدود حرم میں ایک بکرا ذبح کروا کر احرام سے نکل جائے ۔ بدائع الصنائع میں ہے: وإن کان ذلک فی المفازۃ أو فی بعض القری بحیث لا تأمن علی نفسهاومالها فلها أن تمضی فتدخل موضع الأمن ثم لا تخرج منه فی قول أبي حنیفة سواء وجدت محرما أو لا، وعندهما تخرج إذا وجدت محرماً. (بدائع ۲/۳۰۱) اس عبارت سےمعلوم ہوا کہ صاحبین کے نزدیک مذکورہ بالا صورت میں اگر محرم میسر ہو جائے تو مکہ مکرمہ پہونچ کر افعالِ حج پورا کرنا جائز ہے ۔ اور اگر محرم میسر نہ ہو تو بالاتفاق عدت پوری کرے اور مکہ مکرمہ روانہ نہ ہو اور صورت