تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ِگرامی ہے کہ کعبہ کا طواف کرنا نماز (کی طرح )ہے صرف اتنا فرق ہے کہ تم اس میں بات کرلیتے ہو لہٰذا جوبات کرناہی چاہے تواچھی بات کے سوا دوسری بات نہ کرے۔(رواہ ابن حبان والحاکم وغیرھما،المستدرک ۲ / ۲۶۷) اور دوسری حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے: من طاف بالبیت أسبوعا لایلغوفیه کان کعدل رقبة یعتقها . ترجمہ:جس نے کعبہ کے سات چکر پورے کئے اور اس دوران کوئی لغو حرکت نہیں کی تو اُسے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا ۔(رواہ الطبرانی فی الکبیر ورجاله ثقات کمافی مجمع الزائد ۳ /۲۴۵) دورانِ طواف ذکر مسنون : دوران طواف ذکر اللہ میں مشغول رہنا چاہئے،تلاوتِ کلام پاک بھی کرسکتاہے ، اور سنن ابن ماجہ کی حدیث میںسبحان اللہ والحمد للہ ولاالٰه الاّ الله والله اکبر ولا حول ولا قوۃ إلاّ بالله پڑھنے کی ترغیب وارد ہوئی ہے۔ (ابن ماجہ حدیث نمبر ۲۹۵۷) اور رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےرَبَّنَا آتِنَا فِیْ الدُّنْیَا حَسَنةً وَفِیْ الْآخِرَۃِ حَسَنةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارْ پڑھنا ثابت ہے۔(رواہ الحاکم وصححه و وافقه الذهبی) اور ایک دوسری حدیثمیں رَبِّ قَنِّعْنِیْ بِمَارَزَقتَنِیْ وَبَارِک لِیْ فِیْه وَاخْلُفْ عَلَی کُلِّ غَائِبة لِیْ بِخَیْرٍبھی رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان پڑھنا آیاہے۔ (رواه الحاکم وصححه و وافقه الذھبی ) طواف سے فارغ ہوکر دورکعتیں مقامِ ابراہیم کے پیچھے (اگر بآسانی میسر