تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھی جائز ہے، ( اگر کچھ نہ پڑھے تب بھی رمی ادا ہو جا ئے گی ) لیکن بالکل ذکر چھوڑنا برا ہے ۔ جمرہ عقبہ کی رمی کا مسنون وقت طلوع آفتاب سے زوال تک ہے، اور زوال سے غروب تک وقت جائز ہے یعنی اس میں نہ استحباب ہے نہ کراہت ہے اور غروب آفتاب کے بعد وقت مکروہ ہو جا تا ہے، لیکن یہ کراہت ضعیفوں اور کمزوروں کے لئے نہیں ہے ۔ خلاصہ یہ ہے کہ اس رمی کا وقت طلوع آفتاب سے لے کر آنے والی رات کے ختم تک یعنی صبح صادق طلوع ہو نے سے پہلے تک ہے، البتہ وقت میں تفصیل ہے، کچھ وقت مسنون ہے کچھ جائز ہے اور کچھ مکروہ ہے، لیکن ضعیفوں اور بیماروں اور عورتوں کے لئے وقت مکروہ میں بھی کراہت نہیں ہٍے، اگر ازدحام زیادہ ہو اور جان کا خطرہ ہو تو عصر کے بعد یا کسی بھی وقت صبح صادق سے پہلے پہلے رمی کر لے۔ جو لوگ رمی کر سکتے ہیں بہت سے لوگ ان کی طرف سے بھی نیابۃ رمی کر دیتے ہیں یہ درست نہیں ہے، اس طرح سے ترک رمی کا گناہ ہو تا ہے اور دم واجب ہو تا ہے، غروب آفتاب کے بعد وہ لوگ رمی کرلیں جو بھیڑ اور ازدحام کی وجہ سے دوسروں کو نائب بنادیتے ہیں عورتوں کو بھی رات کو رمی کرادیں اس سے تکلیف نہ ہو گی، اگر کسی نے صبح صادق تک بھی رمی نہیں کی تو قضا ہو گئی ، گیارہویں تاریخ کو اس کی قضا بھی کر ے اور دم بھی دے ۔ قربانی جمرہ عقبہ کی رمی سے فارغ ہو کر بطور شکرانہ حج کی قربانی کرے، اور یہ قربانی مفرد