تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں دونوں نمازوں کو جمع کرے ۔ مزدلفہ کی رات میں ذکر و عبادت میں مشغول رہنا مستحب ہے ، ( اگر آرام کر ے اور سوجائے تو اس میں بھی اتباع سنت کی نیت کرے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھٍی مزدلفہ میں آرام فرمایا ہے ۔ از مرتب ) اور اس شب میں مزدلفہ میں رہنا سنت مؤکدہ ہے ، بہت سے لوگ وقت سے پہلے ہی فجر کی اذان دے کر نماز فجر مزدلفہ میں پڑھ کر منی کو چلے جاتے ہیں، اول تو فرض نماز ترک کر کے گناہ کبیرہ کے مرتکب ہو تے ہیں کیونکہ وقت سے پہلے نماز نہیں ہو تی ۔ دوسرے وقوف مزدلفہ ( جو واجب ہے ) چھوڑنے کا گنا ہ ہو تا ہے، اور دم بھی واجب ہو تا ہے ، حج کرنے نکلے ہیں قاعدہ کے مطابق عمل کریں ، ایک فرض ( یعنی حج ) ادا کیا اور دوسرا فرض( یعنی نماز) ترک کر نے کا گناہ سر لے لیا ، یہ کیا سمجھداری ہے ؟ اور بہت سے لوگ تو نفلی حج میں ایسی حرکت کر تے ہیں، ایسے نفلی حج کی ضرورت کیا ہے جس میں فرض نماز ترک کی جائے ، البتہ اگر عورتیں ہجوم کی وجہ سے مزدلفہ میں نہ ٹھہریں سیدھی منی چلی جائیں تو ان کے لئے گنجائش ہے اس پر دم واجب نہ ہوگا اور اگر مرد ہجوم کی وجہ سے وقوف مزدلفہ چھوڑ دے تو یہ جائز نہیں ہے مزدلفہ میں رات گذارنا سنت مؤکدہ ہے ، اور صبح صادق کے بعد مزدلفہ میں رہنا واجب ہے۔اور واجب کے چھوٹ جانے سے دم واجب ہو تا ہے ۔ تیسرا دن ۱۰ ذی الحجہ آج ذی الحجہ کی دسویں تاریخ ہے اس میں حج کے بہت سے احکام ہیں: پہلا حکم وقوف مزدلفہ ہے جو واجب ہے ۔ اس کا وقت طلوع فجر (صبح صادق)سے طلوع آفتاب(سورج نکلنے) تک ہے ، اگر کوئی شخص طلوع فجر کے بعد تھوڑی دیر