تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(مثلاً) اس کو ادا کرتا ہوں ، اسی طرح سے ہرنماز کی تعین کرکے نیت کرلینی چاہیئے۔ (۵۱) تہجد کا اہتمام کرنا حجاجِ کرام کو نمازِ تہجد پڑھنے کی طرف بھی توجہ دینی چاہئے یہ وقت دعاؤں کی قبولیت کا ہوتا ہے تہجد کے وقت توبہ واستغفار ، ذکر وتلاوت میں مشغول ہونے کی کوشش کریں ، قرآن کریم میں اہلِ ایمان کی صفات بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :وَبِالْأَسْحَارِ هُمْ يَسْتَغْفِرُونَ( الذاريات: ١٨) ترجمہ: یہ لوگ رات کے آخری اوقات میں استغفار کرتے ہیں۔ حضرت یوسف ( علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسلام)کے بھائیوں نے اپنے والد حضرت یعقوب علیہ السلام سے عرض کیاقَالُوا يَاأَبَانَا اسْتَغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا إِنَّا كُنَّا خَاطِئِينَ(يوسف: ٩٧) ( اے ہمارے ابا ہمارے گناہوں کی مغفرت کیلئے دعاء کیجیے بلا شبہ ہم خطا کرنے والے ہیں ) تو انکے جواب میں حضرت یعقوب علیہ السلام نے فرمایاقَالَ سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّي إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ(يوسف: ٩٨ ) ( میں تمہارے لئے عنقریب اپنے رب سے مغفرت کی دعاء کرونگا ) حضرت یعقوب ( علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسلام ) نے استغفار کو مؤخر کیوں کیا فوراً اسی وقت اپنے بیٹوں کیلئے استغفار کیوں نہ کیا ، اسکے بارے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رات کے آخری وقت میں دعاء قبول ہوتی ہے اسلئے