تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مناسک میں لکھا ہے ، یقول: لا ینبغی ان یغتسل به جنب ، اور حضرت عباس رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے : اس زمزم کے پانی کو میں غسل کرنے والے کیلئے جائز نہیں سمجھتا ، ہا ں البتہ اگر کوئی حالت جنابت میں ہو اور زمزم کے علاوہ اور کوئی پانی موجود نہ ہو تو مجبوراً ماء زمزم سے ہی غسل کرنا پڑیگا ، زمزم کے موجودہوتے ہوئے تیمم جائز نہیں ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: فلم تجدو ا ماء فتیمموا صعید اً طیبا . (النساء۲۳) ترجمہ: سو اگر تم پانی نہ پاؤ تو قصد کرو پاک مٹی کا ۔ اور زمزم بلاشبہ پانی ہے آب زمزم پر ’’ماء‘‘ کا پورا اطلاق ہوتاہے ۔ آبِ زمزم میں پانی ملانا بہت سے حجاجِ کرام گھر واپس آنے کے بعد عزیزوں اور دوستوں اور خاندان کے لوگوں کو آبِ زمزم بطور تبرک پیش کرتے ہیں ،آبِ زمزم میں پانی ملاکر پلاتے ہیں ایسی صورت میں ان لوگوں پر یہ بات واضح کردی جائے کہ آبِ زمزم میں پانی ملایا گیا ہے اور آبِ زمزم کی برکت اس میں موجود ہے لیکن اگر ان کو یہ بات بتائی نہ گئی اور آبِ زمزم کہہ کر پانی پلایا گیا تو اس میں ایک قسم کا جھوٹ ہے جو جائز نہیں ۔ اور بعض علماء کا فرمان ہے کہ اس میں پانی کم ملایا ہے اور زمزم غالب ہے تواس کو زمزم کہا جاسکتاہے ،لیکن پھر بھی بتا دینا چاہئے اور سب سے بہتر بات تو یہ ہے کہ رشتہ داروں کو دوستوں کو جب زمزم دے تو خالص دے چاہےتین تین قطرےمنہ میں ٹپکادے ۔