تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حج مبرور کی فضیلت کا بیانعن أبي هُرَيْرَةَ رَضِيَ الله عَنْهُ قَالَ قال سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ حَجَّ لِلَّهِ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ» (1) ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے حج کیا اور اس نے (اس میں) نہ تو شہوت کی باتیں کیں اور نہ گناہوں کا ارتکاب کیا تو وہ (گناہوں سے پاک ہو کر اس طرح اپنے گھر) لوٹا جیسا کہ اس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔ تشریح: حدیث بالا سے ایسے حاجی کی عظیم فضیلت معلوم ہوئی جو حج کے دوران شہوت کی باتوں سے اور گناہوں سے بچتا رہا ہو۔ یہ حاجی اپنے پچھلے گناہوں سے ایسے پاک صاف ہو کر اپنے گھر لوٹتا ہے جیسا کہ وہ اپنے یوم پیدائش کو تھا۔ حدیث بالا میں ‘‘رفث اور فسق ’’سے بچنے والے حاجی کی مذکورہ بالا فضیلت بیان فرمائی ہے، ‘‘رفث ’’عربی زبان میں جماع اور اس کے مقدمات کو کہتے ہیں جو حالت احرام میں ممنوع ہے اور طوافِ زیارت جب تک نہ کر لے اس وقت تک یہ ممانعت باقی رہے گی، دسویں ذی الحجہ کی رمی اور حج کی قربانی (اگر متمع یا قارن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (1)صحيح البخاري (رقم١٥٢١) كتاب الحج، باب فضل الحج المبرور وصحيح مسلم (رقم ١٣٠٥) كتاب الحج باب فضل الحج والعمرة.