تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مَا كَانَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ وَمَنْ حَوْلَهُمْ مِنَ الْأَعْرَابِ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ وَلَا يَرْغَبُوا بِأَنْفُسِهِمْ عَنْ نَفْسِهِ (التوبة : 12۰) حدیث ِ شریف میں بھی اس شہر کو ”مدینہ“ فرمایا گیا ہے ، چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضى الله عنہ سے مروی ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:أُمِرْتُ بِقَرْيَةٍ تَأْكُلُ الْقُرَى يَقُولُونَ يَثْرِبُ وَهِيَ الْمَدِينَةُ تَنْفِي الناس كما يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ .(البخاری:(۱۸۷۱) باب فضل المدینة ، ومسلم کتاب الحج (۱۳۸۲)، باب المدینة تنفی شرارها) ترجمہ: مجھے ایسی بستی (میں رہنے) کا حکم دیا گیا ہے جو ساری بستیوں کو کھالے گی،یہ لوگ (یعنی منافقین) اس بستی کو یثرب کہتے ہیں، حالانکہ وہ مدینہ ہے، یہ(شہربُرے) آدمیوں کو اسطرح دور کردیتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کے میل کچیل کودور کردیتی ہے۔ اما م نووی اس حدیث شریف کی شرح میں فرماتے ہیں کہ منافقین اس (شہر مدینہ ) کو یثرب کہتے ہیں ، جب کہ اس کانام مدینہ(ہوگیا)ہے ، اور ا سکا نام طابۃ ہے ، اور طیبہ ہے ، اس لئے اس کو یَثْرِبْ کہنے میں کراہیت ہے ۔(شرح نووی علی صحیح مسلم ج ۹ / ص۱۵۴) حافظ ابن حجر فتح الباری میں تحریر فرماتے ہیں :مدینہ وہ مشہور شہر ہے جس کی طرف آنحضرت ﷺ نے ہجرت فرمائی ، اور وہیں آپ ﷺ کی آرام گاہ ہے ، پس جب صرف مدینہ بولا جائے تو اس سے مراد مدينۃ الرسول ﷺ ہی ہوگا، اور جب کسی دوسرے شہر کو مدینہ کہاجائے تو اس کے لئے کسی نسبت یاقید کا ہونا