تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نمبر چھ میں بھی یہی تفصیل ہے ۔ صورت نمبر(۸): اوراگر یہ حادثہ ایسی جگہ پیش آیا کہ مکہ مکرمہ وہاں سے مسافت سفر سے کم ہے ، اور اس کا گھر مسافت سفر پر واقع ہے ، تو اس کو چاہیئے کہ مکہ کی طرف اپنا سفر جاری رکھے ، اور اپنے افعالِ حج پورے کرے ،اس صورت میں اس کے ساتھ محرم کا ہونا بھی لازم نہیں ۔بدائع الصنائع میں ہے : وإن کان إلی مکة أقل من مدۃ سفر وإلی منزلها مدۃ سفر مضت إلی مکة لأنها لا تحتاج إلی محرم فی أقل مدۃ من سفر . (بدائع ۲/۳۰۱) یہ صورت جدہ پہونچنے کے بعد ہو سکتی ہے کیونکہ جدہ اور مکہ مکرمہ کے درمیان مسافت سفر نہیں ہے ۔ہاں ایسی خاتون جو جدہ ہی میں مقیم ہے اور وہ حج کا عزم کر چکی تھی کہ اس کوطلاق ہو گئی یا شوہر کا انتقال ہو گیا تووہ شوہرکے گھر میں عدت پوری کرے ۔اور اس سال حج کا ارادہ ملتوی کرے۔اور عدت پوری کرنے کی دلیل اس سے پہلے ہم صورت نمبر ایک میں قرآن پاک سے دے چکے ہیں وہاں دیکھ لی جائے۔ صورت نمبر(۹): اوراگر شوہرکا انتقال مدینہ منورہ میں ہوا تو اصل مسئلہ یہ ہے کہ یہ خاتون مدینہ منورہ ہی میں اپنی عدت پوری کرے اور حج کو نہ جائے کیونکہ یہ عدت میں بھی ہے اور محرم بھی میسر نہیں ہے لیکن اگر خاتون کیلئے مدینہ منورہ میں عدت گزارنے کے لئے کوئی انتظام نہ ہو سکے اور اتنی مدت تک ٹھہرنے کی قانوناً اجازت نہ ہو تو اس اضطراری صورت میں بدرجہ مجبوری اس کو اپنے قافلے کے ساتھ مکہ مکرمہ جانے اور افعال حج ادا کرنا ہوگا یہ اضطراری کیفیت تو دوران