تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے پہلے عمرہ کرتے وقت طواف کیا ،پھر سعی کی پھر وہ منی چلی گئی، وقوف عرفات کے بعد کنکریا ں پہلے دو دن ماریں ، طوافِ زیارت ۱۲ تاریخ کو مغرب سے پہلے کیا تھا ، اسکے بعد سعی بھی نہیں کی ، پھر واپس آتے ہوئے طوافِ وداع بھی نہیں کیا کیونکہ اس دن ان کو سخت بخار تھا ، یہ بھی واضح ہو کہ سائل کی والدہ پاکستان سے حج کرنے کیلئے آئی تھیں۔ ایک بات یہ بھی ہے کہ اگر طوافِ قدوم علیحدہ ضروری ہے تو بھی نہیں کیا کیونکہ آتے ہی انھوں نے عمرہ کیا اور سعی کی ، آیا ان کا حج ہوگیا یا کہ نہیں ؟۔ ج : طوا ف قدوم سنت ہے اس کے ترک کرنے سے کسی چیز کا وجوب نہیں ۔ ترک سعی کی وجہ سے دم واجب ہے ۔ ومن ترک السعی بین الصفا والمروۃ فعلیه دم وحجه تام . (هندیة ۱ /۱۲۵) گیارہ تاریخ کو جمرات کی رمی نہ کرنے کی وجہ سے بھی دم واجب ہے درمختار میں ہے: او الرمی کله أو فی یوم واحد ...الخ (شامی ۲/۲۲۵ ) طوافِ وداع بھی واجب ہے اس کے ترک سے بھی دم واجب ہوگا ۔ درمختار میں ہے : اوترک طواف الصدر ۔(در مختار ۲/۲۲۴)الحاصل صورت مسئولہ میں ہندہ کا حج تو ہوگیا لیکن طوافِ وداع ، سعی اور رمی نہ کرنے کی وجہ سے تین عدد بکریوں کا حدود حرم میں ذبح کرنا ضروری ہے ۔ فقط واللہ تعالی اعلم ۔ (خیر الفتاوی ۲۱۶) طواف کےبعض متفرق مسائل س : دورانِ طواف اگر چھینک آجائے تو ‘‘الحمد لله’’کہنے کاکیاحکم ہے؟ ج : چھینک آنے پر الحمد للہ کہنا چاہئے کیونکہ یہ مستقل سنت ہے اس کا حکم دوران