تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور فرمایا کہ یہ اللہ تعالیٰ کے شعائر میں سے ہیں پھر ان کو منیٰ لے گئے پھر مزدلفہ میں لے گئے اور فرمایا ’’یہ المشعر الحرام ہے، پھر ان کو عرفات میں لے گئے اور انکو احکامِ حج سکھادیئے جب عرفات میں لے گئے تو پوچھا میں نے جو کچھ تم کو بتایا ہے تم نے پہچان لیا ؟ اور تین بار پوچھا حضرت ابراہیمثنے فرمایا کہ ہاں پہچان لیا حضرت ابراہیم خلیل اللہث کو حضرت جبریل ث نے حج کا طریقہ اور حج کے احکام بتائے انہوں نے حج کا اعلانِ عام کردیا جس کا ذکر سورۂ حج میں ان الفاظ میں ہے:{ وَأَذِّنْ فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ} [الحج: 27] (اور آپ لوگوںمیں حج کا اعلان کردیجئے) ۔ (۵) حلال مال سے حج وعمرہ کرنا حج وعمرہ ادا کرنے کیلئے حلال مال جمع کرے اگر حرام مال سے کریگا تو رد کردیا جائے گا قبول نہ ہوگا ۔ حضرت ابو ہریرہ ص فرماتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب حاجی حلال مال کے ساتھ حج کو نکلتا ہے اور سواری پر سوار ہوکر کہتا ہے ‘‘لبیک اللّهم لبیک ’’ تو فرشتہ بھی آسمان سے (اسکی تائیداورتقویت میں) ‘‘لبیك وسعدیك ’’ کہتا ہے (یعنی تیرا لبیک کہنا مقبول ہے) وہ فرشتہ کہتا ہے کہ تیرا توشہ بھی حلال ہے تیری سواری بھی حلال ہے (کہ حلال مال سے حاصل ہوئے) اور تیرا حج مبرور ہے اور کوئی وبال تجھ پر نہیں ، اور جب حرام مال کے ساتھ حج کو جاتا ہے اور سواری میں سوار ہوکر لبیک کہتا ہے تو فرشتہ آسمان سے کہتا ہے کہلا لبیک ولا سعدیک یعنی تیری لبیک غیر مقبول ہے تیرا توشہ حرام ہے تیرا خرچہ حرام ہے تیرا حج معصیت ہے ، یہ حج مبرور نہیں ۔