تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زوال آفتاب کے بعد سے غروب آفتاب تک عرفات کے پورے میدان میں جہاں چاہے وقوف کر سکتاہے ، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ پورے عرفات میں کہیں بھی وقوف کیا جاسکتا ہے ۔ مگر افضل یہ ہے کہ عرفات کا مشہور پہاڑ جبل رحمت کے قریب جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا موقف ہے وہاں وقوف کرے ، اگر اس جگہ نہ پہنچ سکے تو جتنا قریب ہو بہتر ہے ، اگر ہجوم وغیرہ کی وجہ سے جبل رحمت کے پاس پہنچنا دشوار ہو یا واپسی میں اپنا خیمہ تلاش کرنا مشکل ہو تو خود کو تکلیف میں نہ ڈالے اور اپنے خیمہ میں ہی وقوف کر لے ۔ تنبیہ: جبل رحمت کے اوپر چڑھنا خلاف سنت ہے ۔ (۳۵)عرفات کےدن تواضع وانکساری اختیارکرنا بزرگانِ دین کی یوم عرفات کو عجیب کیفیات ہوتی تھیں، حضرت عبد اللہ بن الشخیررضی اللہ تعالی عنہ کے دونوں صاحبزادے حضرت مطرف اور بکر رحمہما اللہ عرفات میں موجود تھے حضرت مطرف رحمۃ اللہ علیہ نے بارگاہ ربانی میں عرض کیا کہ یا اللہ اہل عرفات کو میرے گناہوں کی وجہ سے خالی واپس نہ لوٹا ئیے ، اور حضرت بکر رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ یہ کتنا عظیم مقام ہے اور اہل عرفات کیلئے کتنی شرف کی بات ہے اگر میں ان میں نہ ہوتا ، یہ خوف وخشیت کا حال تھا ڈرتے تھے ہماری وجہ سے دوسروں کو محرومی نہ ہوجائے ، حضرت فضیل نے شعیب بن حرب سے فرمایا کہ اگر تونے یہ گمان کیا کہ اہل عرفات میں مجھ سے زیادہ کوئی نالائق ہے تو تیرا گمان غلط ہے اپنے آپ کو تمام مسلمانوں سے کمتر سمجھتے تھے ۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی لا متناہی رحمت سے نا امید بھی نہ ہونا چاہئے جیسا کہ اللہ تعالیٰ