تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عورت حالتِ احرام میں سلے ہوئے کپڑے پہنے رہے گی ، اور زیورات،دستانے اگرچہ جائز ہیں لیکن نہ پہننا بہتر ہے اگر پہن لئے تو کوئی جزاء لازم نہ ہوگی۔وقول ابن عمر رضي اللہ تعالی عنھما لاتلبس القفازین نھي ندب حملناہ علیه جمعا بین الدلائل بقدر الإمکان فقد روي الدارقطني و البیھقي عنه رضي الله عنه لیس علی المرأۃ إحرام إلا فی وجھھا وروی أن سعد بن أبي وقاص رضي الله عنه کان یلبس بناته وھن محرمات القفازین . (المحلی معزیا الی الشافعی رحمه الله فی الأم)أوجزء المسالک ج۔۶ص۔۱۹۷ طبعة إمدایة مكة المکرمة) اورموزے پہننے میں عورت کے لئے کوئی حرج نہیں معلم الحجاج میں عورت کو موزے نہ پہننا بہتر لکھا ہے ۔اور عورت کو اپنا سر ڈھانکناضروری ہے اور چہرہ کھلا رکھنا چاہئے لیکن نامحرم مردوں کے سامنے نہ کھولے بلکہ ان سے اس طرح پردہ کرے کہ چہرہ پر کپڑا نہ لگے تلبیہ پڑھنا لازم ہے ،مگر زور سے پڑھنا منع ہے اور رمل کرنا بھی عورت کے لئے منع ہے۔ فائدہ: حیض ونفاس کی حالت میں احرام باندھنا درست ہے بس صرف نماز پڑھنا مسجد میں داخل ہونا اور طواف کرنا اور قرآن کریم کی تلاوت کرنا منع ہے ۔باقی سارے افعالِ حج اس حالت میں کرنا درست ہے۔ اگر چہرہ پر کپڑا لگتارہا تو کیا واجب ہے؟ سوال:اجنبی مردوں سے پردہ کرنے کےلئے چہرہ کے سامنے پردہ کرنے کی صورت میں چہرہ پر بار بار کپڑا بلا اختیار لگتا رہا باوجود یکہ ایسی صورت اختیار کی گئی