تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نیت کرتے وقت ہاتھ نہ اٹھائے کیونکہ ایسا ثابت نہیں ہے، اور اس کو بدعت میں شمار کیا گیا ہے۔ نیت کرکے ذراسادائیں طرف کھسکے تا کہ حجر اسود کے بالکل سامنے آجائے،پھرنماز کی نیت کےوقت جس طرح ہاتھ اٹھاتے ہیں اسی طرح کانوں تک ہاتھ اٹھا کر یہ دعا پڑھے:بسم اللہ و اللہ اکبر لا اله الااللہ ۔ رسول اللہ صلی اللہ وعلیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرمایا تھا اے عمر !تم طاقت ور آدمی ہو حجر اسود پر مزاحمت نہ کرنا تا کہ کمزور آدمی کوتکلیف نہ پہنچے، اگر موقع مل جائے تو استلام کر لیا کرو، ورنہ استقبال کر کے تکبیر تہلیل کہ لیا کرو۔(رواہ احمد و البھقی، کما فی نصف الرایة ۳۔۳۸) فائدہ: تکیبر سے مراد اللہ اکبر ہے اور تہلیل سے مرادلا اله الا اللہ ہے۔تکبیر وتہلیل کے بعدیہ کہے۔اللّهمّ إیماناً بك تصدیقاً بِکتَابَك وَوَفاءً بَعهدِك واتّباعاً لِسنة نبیك محمد صلی الله وعلیه وسلم . (ان ذلک مروی عن جابر مرفوعاً وعن علی وعن عمررضی الله تعالیٰ عنهم موقوفاً) اس کے بعد اگر موقع ہو تو حجر اسودکا بوسہ لے لے، کسی مسلمان کو تکلیف دیناحرام ہے، بغیر دھکادیئے اور بغیر کسی کو تکلیف دئے بوسہ میسر ہو جائے تو بوسہ لینا افضل ہے۔ (۲۹) طواف وسعی اور رمی کرتے وقت دوسروں کی راحت کاخیال رکھنا