تحفہ حرمین شریفین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جواب: جب کہ کسی خاتون پر حج فرض ہو اور محرم یا خاوند ساتھ جانے والا موجود ہو اور ساتھ جاسکے تو اس خاتون کو حج کو جانا فرض ہے کسی صاحب کا یہ فتوی دینا کہ مستورات کی جہاز وریل میں بے پردگی ہوتی ہے اس لئے ان کو محرم کے ساتھ جانا بھی ممنوع ہے بالکل غلط ہے ، مستورات پر بصورت بالا ضرور حج فرض ہے اور محرم کاساتھ ہونا کافی ہے اور جب کہ برقعہ ہوگا تو بے پردگی کیوں ہوگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ سے آج تک ایسا ہی ہوتا رہا ہے کہ خواتین اپنے محرم کے ساتھ حج کو آتی رہی ہیں۔ اگر ان منع کر نے والے صاحب کا قول صحیح ہوتا تو کسی زمانہ میں بھی خواتین پر حج فرض نہ ہوتا ، الغرض ان صاحب کے قول کا اعتبار نہ کریں اور اپنی اہلیہ کو جس پر حج فرض ہے ضرور حج کو لے جائیں ۔ کیونکہ ہر زمانے میں خواتین اپنے محارم کے ساتھ حج پر آتی رہی ہیں اور امت اسلامیہ کا اس پرعمل چلا آرہا ہے۔(ومع زوج أو محرم۔الخ لإمرأۃ حرۃ لو عجوزا فی سفر .) (رد المحتار ج ۲ /ص۱۹۸) کیافریضۂ حج کی ادائیگی میں والدین کی اجازت شرط ہے؟ سوال:کیا حج کی فرضیت کے بعدوالدین کی اجازت ضروری ہے؟ اگر کوئی خاتون باوجود والدین کی ناراضگی کےحج کو جائے توکیا گنہگارہوگی؟ جواب: صورت مسئولہ میں اگر والدین ہیں تو اخلاقی طور پران سے اجازت لینی چاہیئے،اور دعائیں لینی چاہئیں، اجازت لیناشرط نہیں ، بلکہ اگر والدین اجازت نہ دیں تب بھی حج فرض کی ادائیگی کے لئے جانا ضروری ہے البتہ نفلی حج کے لئے والدین کی اجازت کے بغیر نہ جانا چاہئے۔نفلی حج سے والدین کی خدمت کرنا افضل ہے اور اگر والدین خدمت کے محتاج ہوں اور کوئی خدمت کرنے والا نہیں ہے